Tuesday 25 March 2014

حضرت لقمان -- Hakim Luqman

حضرت لقمان

تحرير: ہمایوں ساجد


حضرت لقمان کی زنرگی (970 ق م تا 870 ق م)مرقع حکمت وفراست ھے-حضرت لقمان کی نصاع کے علاوہ ان کے سوانح عمری والد،اولاد و ازواج کے حالات مخفی ہیں ان کے بارے میں چند ايک روایات ہيں- ان کے ہم عصر حضرت داؤد کے عہد کو سامنے رکھتے ہوۓ ان کی تاريح و لادت اور تاریح وفات اخذ کی گئ ھے-حضرت لقمان کےبارے ميں مشہور چيزيں جو راوايات میں ملتی ھيں ان ميں ان کا حبشی ھونا، نوبيہ ميں پيدا ہونا،غلام ہونا،پيشہ نجار اور حياط و مويشی بانی کے علاوہ ان کے عہد ميں بادشاہی کا بھی زکر ملتا ھے۔شايد يہ تمام واقعات بتدريج ہوۓ ہوں گے ۔ غلامی کے بعد ،آزادی کے بعد ، مختلف پيشے اختيار کيے پھر خراوند نے اپنے اس موجد درويش کو بادشاہی عنایت کی ۔
ان تمام کا تزکرہ مختلف کتابوں ميں بدرجہ موجود ہے ۔

خصرت لقمان کا ہر طرز فکر ابھی مستقبل لاءم  عمل ہے  حضرت لقمان کی طبی حکمت کا لوہا ہر دور میں مانا گیا ''قول'' وہم کا علاج  تو حکيم لقمان کے پاس بھی موجود نہیں۔

پيداءش

ايک قول کے مطابق آپ حضرت داؤد کے زمانے  ميں تھے۔ روایت ميں موجود ہے کہ آپ کو حکمت اود نبوت میں سے ایک چیز لینے کی پیشکش کی گئ آپ  نے حکمت کو اپنا یا۔  

حضرت لقمان نبی تھے یا  نہیں

      علامہ ابن کثیر اپنی تسیر میں لکھتے ھیں۔  اس میں سلف کا اختلاف ہے کہ حضرت لقمان نبی تھے یہ نہیں آکثر حضرات فرماتے ہيں کہ آپ نبی نہ تھے 'پرہيزگار ولی اور اللہ کے پيارے بزرگ بندے تھے ۔سيدين حسيب فرماتے ہیں آپ کو حکمت عطا ہوئ تھی ليکن نبوت نہيں ملی تھی۔
   بعض روایات کے مطابق حضرت کی قبر کا نشان   بحر طبريہ  کے مشرقی کنارے پر فلسطين ميں ہے اور بعض نے ان کا مزار يمن ميں ہونا بتايا ہے ۔                                                                                                
اوصاف و مناقب

 ايمانداری، شکر گذاری، صابر، عقل و دانش سے معمور رہبری، حرام سے نفرت۔ حکمت والے،(جنتی) ابن عباس کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ تين حبشی اہل جنت ميں سے ہيں۔                           
1۔ حضرت لقمان 2۔ نجاشی 3۔ بلال

آخرت کی اہميت

حضرت لقمان نے اپنے بيٹے سے کہا کہ اگر دنيا کو آخرت کے عوض ميں دے ڈالے تو دونوں ميں نفع رہے گا- اور اگر آخرت کو دنيا کے بدلے ميں دو گے تو دونوں ميں نقصان رہے گا- کوئ چيز تيرے نزديک حصول آخرت سے زيادہ نہ ہو-

دنيا کی مثال

حضرت لقمان نے فرمايا کہ دنيا ايک گہرا سمندر ہے- اس ميں بہت سے لوگ ڈوب گۓ- اورتم اپنی کشتی دنيا ميں تقوی کو بنا‎‎ؤ اور ايمان کو اس ميں رکھو اور توکل کا بادبان چڑھاؤ تاکہ موج طوفان سے نجات پاؤ- گو مجھے معلوم نہيں کہ نجات ملے-
حکيم لقمان ايک عزيم اور بلند پايا سوچ کے حامل ولی اللہ تھے- آپ پر اللہ پاک نے بہت سی عنایات فرمائ- آپ کی زندگی ايک مومن کے لۓ نجات کا سفر ہے- اللہ رب العزت ہر مومن کو حکيم لقمان کی تعليمات پر چلنے کی توفيق عطا فرماۓ-



2 comments:

  1. Good work Hamayoun
    Very informative post abot Hakeem Luqman.... I hope you will share more information in future

    ReplyDelete